ہاتھ دیا اس نے مِرے ہاتھ میں
میں تو ولی بن گیا اِک رات میں
عشق کرو گے تو کماؤ گے نام
تُہمتیں بٹتی نہیں خیرات میں
عشق بُری شے سہی پر دوستو
دخل نہ دو تم مری ہر بات میں
مجھ پہ توجہ ہے سب آفات کی
کوئی کشش تو ہے مری ذات میں
راہنما تھا مرا اِک سامری
کھو گیا میں شہر طلِسمات میں
مجھ کو لگا عام سا اِک آدمی
آیا وہ جب کام کے اوقات میں
شام کی گلرنگ ہوا کیا چلی
درد مہکنے لگا جذبات میں
ہاتھ میں کاغذ کی لیے چھتریاں
گھر سے نہ نکلا کرو برسات میں
ربط بڑھایا نہ قتیل اس لیے
فرق تھا دونوں کے خیالات میں
اک پیار کا نغمہ ھے ، موجوں کی روانی ھے
اک پیار کا نغمہ ھے ، موجوں کی روانی ھے زندگی اور کچھ بھی نہیں ، تیری میری کہانی ھے کچھ پا کر کھونا ھے ، کچھ کھو کر پانا ھے جیون کا مطلب تو ، آنا اور جانا ھے دو پل کے جیون سے ، اک عمر چرانی ھے زندگی اور کچھ بھی نہیں ، تیری میری کہانی ھے تو دھار ہے ندیا کی ، میں تیرا کنارا ھوں تو میرا سہارا ھے ، میں تیرا سہارا ھوں آنکھوں میں سمندر ھے ، آشاؤں کا پانی ھے زندگی اور کچھ بھی نہیں ، تیری میری کہانی ھے طوفان تو آنا ھے ، آ کر چلے جانا ھے بادل ھے یہ کچھ پَل کا ، چھا کر ڈھل جانا ھے پرچھائیاں رہ جاتیں ، رہ جاتی نشانی ھے زندگی اور کچھ بھی نہیں ، تیری میری کہانی ھے جو دل کو تسلی دے، وہ ساز اٹھا لاؤ دم گُھٹنے سے پہلے ھی ، آواز اٹھا لاؤ خوشیوں کا ترنم ھے ، اشکوں کی زبانی ھے زندگی اور کچھ بھی نہیں، تیری میری کہانی ھے "سنتوش آنند"
Comments
Post a Comment