ہنسے تو آنکھ سے آنسو رَواں ہمارے ہُوئے




ہنسے تو آنکھ سے آنسو رَواں ہمارے ہُوئے
کہ ہم پہ دوست بہت مہرباں ہمارے ہُوئے




بہت سے زخم ہیں ایسے، جو اُن کے نام کے ہیں
بہت سے قرض سَرِ دوستاں ہمارے ہُوئے





کہیں تو، آگ لگی ہے وجُود کے اندر
کوئی تو دُکھ ہے کہ، چہرے دُھواں ہمارے ہُوئے




گرج برس کے نہ ہم کو ڈُبو سکے بادل
تو یہ ہُوا، کہ وہی بادباں ہمارے ہُوئے




فرازؔ ! منزلِ مقصُود بھی ، نہ تھی منزِل
کہ ہم کو چھوڑ کے، ساتھی رَو اں ہمارے ہوئے


Comments

Popular posts from this blog

اک پیار کا نغمہ ھے ، موجوں کی روانی ھے

" جے رب ملدا نہاتیاں دھوتیاں

مائیں نی مائیں میرے گیتاں دے نیناں وچ ـــــ برہوں دی رڈک پوے