پہلی روایتوں سے کنارا کروں گا میں



پہلی روایتوں سے کنارا کروں گا میں

دریا کو دشت، دشت کو دریا کروں گا میں


دل کی اتھل پتھل کو بکھیروں گا چار سُو

ترتیبِ کائنات کو الٹا کروں گا میں


میرے لہو میں دوڑ رہا ہے حلال رزق

مت سوچ کہ ضمیر کا سودا کروں گا میں


پھر یوں ہوا کہ ساری ہوا مجھ پہ پل پڑی

میں نے فقط کہا تھا ، اجالا کروں گا میں


سینے سے اٹھتی ہوک کا گھونٹوں گا میں گلہ

اس تن بدن سے یاد کو چلتا کروں گا میں


میں نے سہی سواد تمنا کی وحشتیں

اے خواب زار ! تجھ پہ بھروسہ کروں گا میں؟


اب اوڑھ لی ہے میرے بدن نے قبائے شام

اے دن کی تیز دھوپ ترا کیا کروں گا میں

Comments

Popular posts from this blog

اک پیار کا نغمہ ھے ، موجوں کی روانی ھے

" جے رب ملدا نہاتیاں دھوتیاں

مائیں نی مائیں میرے گیتاں دے نیناں وچ ـــــ برہوں دی رڈک پوے