_برف جیسے لمحوں کو دی ہے مات پِھر میں نے

_برف جیسے لمحوں کو دی ہے مات پِھر میں نے
دِل میں درد سُلگایا، آج رات پِھر میں نے
صُبح کے درِیچے میں جھانک اے شبِ ہِجراں
کر دِیا تُجھے ثابت، بے ثبات پِھر میں نے
_کیا کِسی نے دستک دی، پِھر کسی ستارے پر
رقص کرتے دیکھی ہے کائنات پِھر میں نے
اُٹھ کھڑا نہ ہو یارو! پھر نیا کوئی فِتنہ
_چھیڑ دی ہے محفل میں اُس کی بات پِھر میں نے
شاید اِس طرح دُنیا میری رہ پہ چل نکلے
قریہ قریہ بانٹی ہے اپنی ذات پِھر میں نے
بھر گیا قتیلؔ اکثر جو ستارے آنکھوں میں
چاند رات کاٹی ہے اُس کے ساتھ پِھر میں نے

Comments

Popular posts from this blog

اک پیار کا نغمہ ھے ، موجوں کی روانی ھے

" جے رب ملدا نہاتیاں دھوتیاں

مائیں نی مائیں میرے گیتاں دے نیناں وچ ـــــ برہوں دی رڈک پوے