نام سید محمد جعفر اور حیات تخلص تھا۔ 1912ء میں امروہہ میں پیدا ہوئے۔ ان کی تعلیم کا آغاز سید المدارس سے شروع ہوا جہاں علوم مشرقیہ کی تعلیم دی جاتی تھی۔ رئیس امروہوی ان کے ہم سبق تھے۔ ایک ماہ نامہ’’حیات‘‘ امروہہ سے نکالا جو کچھ عرصے بعد بند ہوگیا۔ اس کے بعد ذریعہ معاش کے لیے میرٹھ آگئے جہاں دارالعلوم منصبیہ میں ملازمت کے ساتھ مزید تعلیم حاصل کی۔ کچھ عرصہ مدرس کے فرائض بھی انجام دیے۔ انھیں شعروشاعری سے لڑکپن سے شوق تھا۔ کمال امروہوی اور دیگر دوستوں کی ایما پر بمبئی چلے گئے جہاں کئی فلموں کے گانے لکھے۔ فلم’’پکار‘‘ کے گانے انھی کے لکھے ہوئے ہیں جو بہت مقبول ہوئے۔ عین شباب میں16 اکتوبر 1946ء کو امروہہ میں انتقال کرگئے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
اشعار
۔۔۔۔۔۔۔
زندگی کا ساز بھی کیا ساز ہے
بج رہا ہے اور بے آواز ہے
۔۔
لے نہ ٹوٹے زندگی کے ساز کی
زندگی آواز ہی آواز ہے
(فلم سکندر میں یہ گیت نسیم بانو نے گایا گیا تھا۔اس زمانے میں اداکار گانا خود گاتے تھے کسی اور کے گانے پر اداکاری نہیں کرتے تھے)
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
عاشق کی بھی ہستی ہے دنیا میں عجب ہستی
زندہ ہے تو رسوا ہے مر جاۓ تو افسانہ

Comments

Popular posts from this blog

اک پیار کا نغمہ ھے ، موجوں کی روانی ھے

" جے رب ملدا نہاتیاں دھوتیاں

مائیں نی مائیں میرے گیتاں دے نیناں وچ ـــــ برہوں دی رڈک پوے