باتوں باتوں میں بچھڑنے کا اشارہ کر کے



باتوں باتوں میں بچھڑنے کا اشارہ کر کے
خود بھی رویا وہ بہت ہم سے کنارہ کر کے

سوچتا رہتا ہوں تنہائ میں انجام خلوص
پھر اسی جرم محبت کو دوبارہ کر کے


جگمگا دی ہیں تیرے شہر کی گلیاں میں نے
اپنے ہر عشق کو پلکوں پہ ستارا کر کے

دیکھ لیتے ہیں چلو حوصلہ اپنے دل کا
اور کچھ روذ تیرے ساتھ گزارا کر کے

ایک ہی شہر میں رہنا ہے مگر ملنا نہیں
دیکھتے ہیں ساجد یہ اذیت بھی گوارا کر کے

Comments

Popular posts from this blog

اک پیار کا نغمہ ھے ، موجوں کی روانی ھے

" جے رب ملدا نہاتیاں دھوتیاں

مائیں نی مائیں میرے گیتاں دے نیناں وچ ـــــ برہوں دی رڈک پوے