ہم سے تو مرغا ہی اچها تها "

ہم سے تو مرغا ہی اچها تها "
کہتے ہیں کسی جگہ ایک مرغا روزانہ فجر کے وقت اذان دیا کرتا تھا. ایک دن مرغے کے مالک نے اسے پکڑ کر کہا: آج کے بعد اگر تو نے پھر کبھی اذان دی تو میں نے تیرے سارے پر وغیرہ اکھاڑ لینے ہیں.
مرغے نے سوچا کہ ضرورت پڑ جائے تو پسپائی میں بھی حرج نہیں ہوا کرتا اور پھر شرعی سیاست بھی تو یہی ہے کہ اگر جان بچانے کیلئے اذان دینا موقوف کرنا پڑ رہا ہے تو جان بچانا مقدم ہے. اور پھر میرے علاوہ بھی تو کئی اور مرغے ہیں جو ہر حال میں اذان دے رہے ہیں، میرے ایک کے اذان نا دینے سے کیا فرق پڑے گا. اور مرغے نے اذان دینا بند کردی.
ہفتے بھر کے بعد مرغے کے مالک نے ایک بار پھر مرغے کو پکڑ کر کہا کہ آج سے تو نے دوسری مرغیوں کی طرح کٹکٹانا ہے، نہیں تو میں نے تیرے پر بھی نوچ لینے ہیں اور تجھے مارنا بھی ہے. اور مرتا کیا نا کرتا، مرغے نے اپنی وضعداری کو پس پشت ڈالا اور مرغیوں کی طرح کٹکٹانا بھی شروع کردیا.
مہینے بھر کے بعد مرغے کے مالک نے مرغے کو پکڑ کر کہا اگر تم نے کل سے دوسری مرغیوں کی طرح انڈہ دینا شروع نا کیا تو میں نے تجھے چھری پھیر دینی ہے.
اس بار مرغا رو پڑا اور روتے ہوئے اپنے اپ سے کہنے لگا: کاش میں اذانیں دیتا دیتا مر جاتا تو کتنا اچھا ہوتا، آج ایسا کوئی مطالبہ تو نا سننا پڑتا.
انتہائی معذرت کے ساتھ! اسلام کو چھوڑ کرجمہوریت کو گلے لگاتے لگاتے آج ہماری حالت اس مرغے جیسی ہوگئی ہے ، اور آج اس مرغے کی طرح ہم سے انڈے دینے کے مطالبے کئے جارہے ہیں ، رہے سہے اسلام سے دستبرادر ہونے کی چالیں چلائی جارہی ہیں .
کاش ہم اسلام کی آذان دیتے دیتے قربان ہوجاتے مگر اس باطل نظام کو گلے نہ لگاتے ....!
ہم سے تو وہ مرغا اچھا تھا جسے یہ احساس تو ہوا، ہمیں تو ابھی تک یہ احساس ہی نہیں ہے کہ اس راستے سے اسلام نہ کبھی آیاہے اور نہ ہی کبھی آئے گا

Comments

Popular posts from this blog

اک پیار کا نغمہ ھے ، موجوں کی روانی ھے

" جے رب ملدا نہاتیاں دھوتیاں

مائیں نی مائیں میرے گیتاں دے نیناں وچ ـــــ برہوں دی رڈک پوے