میرے ماہ و سال کے بیچ میں .... کوئ ایسا لمحہ گیا نہیں

میرے ماہ و سال کے بیچ میں .... کوئ ایسا لمحہ گیا نہیں 
تیرا نام میں نے لیا نہیں... تْجھے یاد میں نے کیا نہیں 
تیرا کون سا وہ مدار تھا.... جہاں گردشیں میری رْک گۂیں 
تیرا کون سا وہ خیال تھا.... جسے دھیان میں نے دیا نہیں 
یہاں ہر قدم پہ ہیں حادثے.... یہ خیال ہی دل کو تھکا گیا 
یہ سفر کہ سیرتِ طویل ہے .... ابھی ایک قدم تک اْٹھا نہیں 
یہ میرا انا کی ہے سرکشی.... جو وصف ایسے سِکھا گئ 
میں وہ دریا ہوں جو گِرا نہیں .... وہ پہاڑ ہوں ، جو ہِلا نہیں 
کوئ ایک آنسو ایسا دے..... دَر و بام اپنے سجا لوں میں 
تْجھے کیا خبر میری راہ میں.... کوئ تارا ، جْگنو ، دیا نہیں 
کوئ بے قراری سی آج بھی.... میرے دل میں خار ہے کھینچتی 
کوئ درد تھا جو دبا نہیں..... کوئ آنسو تھا جو بہا نہیں 
اْسے بعد برسوں کے سوچ کے ... .. یونہی ایک لمحہ کو کیا ہوا 
کوئ سانس تھی جو چلی نہیں ..... کوئ ضبط ہے جو ہوا نہیں

Comments

Popular posts from this blog

اک پیار کا نغمہ ھے ، موجوں کی روانی ھے

" جے رب ملدا نہاتیاں دھوتیاں

مائیں نی مائیں میرے گیتاں دے نیناں وچ ـــــ برہوں دی رڈک پوے