جب ھمارے جزبات کو ٹھیس پہنچائی جاتی ھے تو یہ قبول کرنا اور اس کا ادراک کرنا کافی مشکل ھوتا ھے، اور ھم اس کو شرمندگی کے طور پر لیتے ھیں، کیونکہ بچپن سے لے کر اب تک ھمارے معاشرے میں جزبات کے اظہار کو باعث شرمندگی کہا جاتا ھے.." شرم کرو، لوگ کیا کہیں گے کی اتنے بڑے ھو کے رو رہے ھو" وغیرہ وغیرہ 😢اس مائنڈ سیٹ کو بریک کرکے، اپنے جزبات کو خود سمجھیں، تسلیم کریں کی ہاں میں دکھی ھوں، تکلیف دہ باتوں سے میرا دل زخمی ھے، میں بے بسی محسوس کر رہی ھوں، اور پھر " اب کیا کرنا ھے؟" ایک دفعہ تسلیم کرنے اور خود سے ھمدردی کرنے سے ھمیں تسلی ھوجائے گی، یہاں اللہ سے دعا کرنا اور نماز میں دل لگانا سب سے زیادہ ایفیکٹیو ھے! یاد رکھنا چاہیئے کی ان دکھوں اور احساسات کا اظہار الله کے سامنے اور اپنے ساتھ کیا جائے، لکھا جائے اور تجزیہ کیا جائے، کسی ماہر یا مخلص غمگسار کیساتھ کیا جائے، فیس بک سٹیٹس اور غمگین شاعری صرف زخم پر نمک چھڑکنا ھوگا!کوئی مشغلہ، اپنی پسند کی کوئی خوشگوار کام، ورزش، واک، کتاب پڑھنا، کوئی کھیل، کہیں سیر کرنا، نیچر یا فطرت میں وقت گزارنا، تہجد یا نوافل کا اھتمام، قرآن کا مطالعہ ... ان سب کاموں سے سکون اور اطمنان نصیب ھوگا أنشاء الله ایک لسٹ بنائیں ایسے کاموں کا جس سے آپ خوشی اور اطمنان محسوس کریں اور اپنی قدر کرکے اپنے آپ کو نوازیں ان نعمتوں کیساتھ!!

Comments

Popular posts from this blog

اک پیار کا نغمہ ھے ، موجوں کی روانی ھے

" جے رب ملدا نہاتیاں دھوتیاں

مائیں نی مائیں میرے گیتاں دے نیناں وچ ـــــ برہوں دی رڈک پوے