مزاج یار کی ایسی کی تیسی



مزاج یار کی ایسی کی تیسی
اور اس پندار کی ایسی کی تیسی
تیرے گیسو نشان تیرگی اور
تیرے رخسار کی ایسی کی تیسی

نگاہ ناز پہ سو بار تف ہو
لب خمدار کی ایسی کی تیسی
غزل میں اب نئے مضمون لاؤ
گل و گلزار کی ایسی کی تیسی
جہاں پر جنس الفت بک رہی ہے
تیرے بازار کی ایسی کی تیسی
میں سچی بات کہنے جا رہا ہوں
رسن کی دار کی ایسی کی تیسی
امیر شہر کی شاہی پہ لعنت
بھرے دربار کی ایسی کی تیسی

Comments

Popular posts from this blog

اک پیار کا نغمہ ھے ، موجوں کی روانی ھے

" جے رب ملدا نہاتیاں دھوتیاں

مائیں نی مائیں میرے گیتاں دے نیناں وچ ـــــ برہوں دی رڈک پوے