مسئلہ کشمیر



82ء میں جنرل ضیاء ایک کانفرنس میں شرکت کرنے انڈیا پہنچے ۔ اس کانفرس میں دنیا کے 80 ممالک کے سربراہان شریک تھے ۔ صدارت اندرا گاندھی کر رہی تھیں ۔ جنرل ضیاء نے اندرا گاندھی کی ناراضگی کی پرواہ کیے بغیر اپنی تقریر میں کہا کہ " مسئلہ کشمیر کو اقوام متحدہ کی قراردادوں اور شملہ معاہدے کے مطابق حل کرنا چاہئے ۔" ۔۔ جنرل کی یہ بات سن کر اندرا گاندھی اپنی صدارت کی نشست سے اٹھ کر چلی گئیں اور اپنی جگہ یاسر عرفات کو بیٹھا دیا۔
دوسرے دن پورے انڈین پریس کی 8 کالمی سرخی تھی کہ " صدر ضیاء نے کانفرنس میں مسئلہ کشمیر اٹھا دیا " ۔۔ کچھ نے لکھا کہ " دھماکہ کر دیا " کسی نے لکھا " بہت زیادتی کی " ۔۔ تین دن تک انڈین اخبارات ضیاء کے خلاف اور کشمیر کے حوالے سے سرخیوں اور اداریوں سے بھرے رہے ۔
تیسرے روز کانفرنس کے تشہیر کے شعبہ کے انچارج ایڈیشنل سیکٹری خارجہ مانی شنکر آئر نے بھارتی اخبارات کے اڈیٹروں کو بلایا اور کہا کہ " پلیز آپ لوگ جنرل ضیاء کا تذکرہ کرنا بند کر دیں ۔ آپ سارے جنرل صاحب کی مرضی کے مطابق ردعمل دے رہے ہیں جو وہ چاہتے ہیں اور دنیا کے 80 ممالک کے سربراہان کے سامنے مسئلہ کشمیر اور پاکستانی موقف کی تشہیر ہو رہی ہے ۔ آپکی اس تشہیر کے نتیجے میں انڈیا اور کانفرنس کی سربراہ اندرا گاندھی کہیں پیچھے رہ گئیں ہیں۔"

Comments

Popular posts from this blog

اک پیار کا نغمہ ھے ، موجوں کی روانی ھے

" جے رب ملدا نہاتیاں دھوتیاں

مائیں نی مائیں میرے گیتاں دے نیناں وچ ـــــ برہوں دی رڈک پوے