بیٹی !!! میری گاڑی کی چابی تو لانا ۔۔۔



بیٹی !!! میری گاڑی کی چابی تو لانا ۔۔۔
جی بابا ۔۔۔۔ ابھی لائی ۔۔
بیٹی : چائے بنا کر لاو مجھے باہر جانا ہے ۔۔
جی ابھی لائی بابا ۔۔۔۔
بہو۔۔۔ او بہو ( سسر نے آواز دی ) میری دوائیاں کہاں ہیں ؟
جی وہ آپ کے روم میں رکھ دی تھیں اور پانی کا گلاس بھی ۔۔ ابھی آپکے لئے کھانا لگا رہی ہوں ۔۔۔
امی جی ۔۔۔۔ امی جی ( بیٹے نے آواز دی )
میرے شوز کہاں ہیں ؟؟ مل نہیں رہے ۔۔ مجھ کھیلنے جانا ہے ۔
بیٹا وہیں تو رکھے تھے ۔ اچھا بیٹھ، میں لاتی ہوں ۔۔
امی جی ۔۔۔۔ نیا والا جوڑا کہاں ہے میرا !! الماری میں نہیں ہے ۔۔
بیٹا وہ صبح دھویا تھا ۔۔ اچھا چل سوکھ گیا ہوگا تو میں استری کر کے لاتی ہوں ۔۔۔
بیگم ۔۔۔۔ بیگم ( میاں نے آواز دی ) جلدی سے چائے کا انتظام کرو میرے کچھ دوست آرہے ہیں اور ساتھ میں کچھ کھانے کیلئے بھی بنا دینا ۔۔۔
اور سنو میری لال والی شرٹ بھی ریڈی کر دو ۔۔
اور۔۔۔۔ اور سنو وہ جو امپوٹڈ والی پرفیوم آئی تھی میرے لیے باہر سے وہ بھی پکڑا دو مجھے ۔۔ ( صوفے پر بیٹھے بیٹھے آڈر جاری کیا )
جی ابھی لائی ۔۔۔۔
سمینہ ۔۔۔۔ سمینہ ( مالکن نے آواز دی )
برتن دھو لیے تو صحن میں پوچھا مار دیو اچھے سے۔۔۔ بازار سے سبزی لانا مت بھولنا اور چھوٹو کے کپڑے درزی کو دئے تھے واپسی پر لیتے آنا ۔۔۔
مِس جی ۔۔۔۔ ( کلاس میں بیٹے بچے نے ٹیچر کو آواز دی )
وہ پہلا والا لفظ کیا لکھا ہے ؟ اور میم یہ سوال سمجھ نہیں آیا ۔۔۔ پھر سے سمجھائیں ۔۔
اچھا ابھی سمجھاتی ہوں۔۔۔



یوں ہی صبح سے خدمتیں شروع ہوتیں ہیں اور رات گئے تک جاری رہتی ہیں ۔۔۔ ابھی تھکاوٹ کی وجہ سے کمر سیدھی نہیں ہو پاتی کے پھر صبح کا الارم بج اٹھتا ہے۔ وہ بیچاری عورت بیل کیطرح پھر سے جی ابھی لائی ۔۔ جی جو حکم۔۔۔ جی کہنے کیلئے تیار کھڑی نظر آتی ہے ۔۔
اوپر بیان کیے گئے تمام کردار عورت ہی کے کئ روپ ہیں جسے بدقسمتی سے نظرانداز کر دیا جاتا ہے صرف اس وجہ سے کہ وہ کمزور ہے۔۔۔۔ اپنا حق لے نہیں سکتی۔۔۔ مانگ نہیں سکتی ۔۔۔
صبح اٹھتے ہی ناشتہ تیار ملنا۔۔۔ کپڑے استری ملنے۔۔۔ چائے بنی ملنی۔۔۔ جوتے پالش ملنے۔۔۔۔ گھر صاف ستھرا نظر آنا یہ سب مشین کا کام تو نہیں۔۔۔ نا ہی آسمانی فرشتے میرے یا آپ کے گھر آکر یہ سب کچھ کر جاتے ہیں ۔۔۔ بلکہ یہ سب ایک جیتے جاگتے انسان کا کیا دھرا ہے مگر بدلے میں اسے کیا دیا جاتا ہے !!!! کچھ نہیں سوائے طعنوں کے۔۔
لکھ لیجیے شاید کہ آپکے دل میں یہ بات اتر جائے ۔۔۔
وہ لوگ جو ماوں بہنوں بیٹیوں بہووں کو صرف اس وجہ سے اپنی زبان کی تیزی دکھاتے ہیں کہ وہ ایک " عورت ذات " ہیں تو پھر مجھے کہنے دو ہو سکتا ہے بات ذرہ سخت ہو جائے مگر حق کا تقاضا یہی ہے کہ بات کہ دی جائے ۔۔
" مانا کہ ہمارے آباو اجداد نے جنگیں لڑیں اسلام کی خاطر۔۔۔۔ بچے قربان کئے اسلام کی خاطر۔۔۔۔ اسلام کا جھنڈا جگہ جگہ لہرایا ۔۔۔۔
خلافت کا تاج پہنایا گیا ۔۔۔ سینے پر تیر کھائے۔۔۔۔ جسم نیزوں سے چھلنی کروائے۔۔۔ دعوت دین کی خاطر پیدل چلے۔۔۔۔ گھر بار چھوڑا۔۔۔۔ چلو مان لیا مردوں نے نعرہ تکبیر بلند آواز سے لگایا ہوگا مگر یہ سب بعد میں ۔۔ ان سب کا دوسرا نمبر کیونکہ میرے نبی صلی اللہ علیہ وسلم پر سب سے پہلے ایمان لانے والی ایک عورت ( ام المومنین حضرت خدیجہ رضی اللہ عنھا ) تھیں۔۔ جب نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم پر پہلی وحی کے بعد گھبراہٹ اور خوف کی سی ملی جلی کیفیت آن پڑی تو وہاں کوئی مرد نہیں تھا تسلی دینے کو ۔۔۔ ایک عورت تھی ۔۔ ہاں بعد میں بیشک مردوں کی لائن لگی ہو اس سے کوئی غرض نہیں ۔۔
تو اگر تمہارے پاس عورت کو عزت دینے کیلئے اور کوئی وجہ نا ہو ۔۔۔۔۔ ساری دلیلیں ماند پڑ جائیں تو صرف اتنا سوچ لینا جس نبی سے محبت کا دم بھرتے ہو اسے سب سے پہلے تسلی اور حوصلہ دینے والی یہ عورت ذات ہی تھی۔

Comments

Popular posts from this blog

اک پیار کا نغمہ ھے ، موجوں کی روانی ھے

" جے رب ملدا نہاتیاں دھوتیاں

مائیں نی مائیں میرے گیتاں دے نیناں وچ ـــــ برہوں دی رڈک پوے